آج کا سوال جو بہت سے لوگوں کے ذہنوں میں رہتا ہے ۔
ہمیں نماز میں بہت سوچیں آتی ہیں ایسا کیوں ہوتا ہے ؟
دراصل ہمارے اردگرد جتنے بھی معاملات جن میں ہمارا بھی کوئی کردار ہوتا ہے اور ہماری کوئی ذمے داری ہوتی ہے اس کو لے کر ہم زیادہ سوچتے ہیں۔ اور ہمیشہ کی طرح سب یہی سوچتے ہیں کہ ہم ہر کام کو وقت پر کر لیں اور اس میں مسئلہ بھی نہ ہو۔ مگر ایسا نہیں ہوتا کوئی نہ کوئی کمی واقع ہو جاتی ہے کیوں کہ بعض دفع بہت سے کام ہم اکٹھے کرنے کی کوشش کرتے ہیں یا ہمارا دماغ بہت سے کاموں کی سوچ میں الجھا ہوتا ہے اور اسی کے سبب اردگر سے مختلف طرح کی راے ،مشورے ہمارے منتظر ہوتے ہیں ۔ جن کا بھی ہم پر اثر ہوتا ہے ۔
یہ سب بھی کیوں ہوتا ہے جب ہم عمل بھی کر رہے ہوں ؟
اس کا سادہ سا جواب ہے ۔۔۔۔
“حب دنیا”
یہ کیا ہے ؟
دراصل دنیا میں ہر آسائش کو لینے کی چاہ ،ہر کسی کو خوش کرنے کی چاہ کہیں کسی کو کچھ برا نہ لگ جاے کوئی مسئلہ نہ ہو جاے ،ذمہ داریوں کو سب سے اوپر والے درجے پر رکھنے کی غرض سے جب یہ سب سوچتے ہیں تو دنیا ہم پر غالب ہوتی ہے اور ہم دنیا کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں دنیا ہمیں کنڑول کر رہی ہے کیونکہ ہم خود کو اس کے مطابق بناتے جاتے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ نماز میں دھیان کے لیے ہم نے کتنا وقت لگایا؟
اللہ اور اس کی عطا کردہ عبادات کے لیے اتنا نہ تو سوچا جاتا ہے ،نہ ہی وقت دیا جاتا ہے ۔ جس کی وجہ سے نماز میں بھی دنیا کے معاملات چلتے رہتے ہیں ۔ کہ فلاں کام بھی کرنا ہے اور فلاں رہ گیا تھا ،بھول گیا وغیرہ ۔
اس کا حل کیا ہے ؟
سب سے پہلے خود کو ذہنی طور پر تیار کریں ۔
سمجھیں کہ اصل نماز کی لذت کیا ہے اور کیا کبھی وہ حاصل ہوئی یا نہیں ۔
اور کیا آپ وہ محسوس کرنا چاہتے ہیں ؟
اگر محسوس کرنا چاہتے ہیں خالص نماز پڑھنا چاہتے ہیں تو ارادہ کریں آپ کوشش کریں گے اچھی نماز کی جس میں کسی قسم کا خیال نہ ہوگا ۔
ایک تو نماز نہ چھوٹے اور جب نماز ادا کرنے لگیں اس سے پہلے دل میں ندامت لائی جاے
سوچا جاے کہ وہ اللہ جس کی اتنی کمال صفات ہیں اس کا ذکر کرنے لگے ہیں اس کی بارگاہ میں جانے لگیں ہیں معافی طلب کر لیں ، خود پر افسوس کیا جاے کہ اس نے اتنی بڑی دولت پھر سے عطا فرما دی کہ اپنی عبادت کے لیے چن لیا ۔
پھر دیکھیں کیا اس لباس میں اللہ کو آپ پسند آئیں گے یا نہیں؟
سورہ صافات آیت نمبر 24
یٰبَنِیۡۤ اٰدَمَ خُذُوۡا زِیۡنَتَکُمۡ عِنۡدَ کُلِّ مَسۡجِدٍ وَّ کُلُوۡا وَ اشۡرَبُوۡا وَ لَا تُسۡرِفُوۡا ۚ اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الۡمُسۡرِفِیۡنَ ﴿٪۳۱﴾
اے اولادِ آدم! تم ہر نماز کے وقت اپنا لباسِ زینت (پہن) لیا کرو اور کھاؤ اور پیو اور حد سے زیادہ خرچ نہ کرو کہ بیشک وہ بے جا خرچ کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا.
اچھا لباس پہنیں جو پاک صاف ہو۔
اب آپ خود کو کہیں کہ سوچنا نہیں ہے کیونکہ صرف اللہ کی تسبیح کرنی جو کہ نماز ہے۔
اور معنی پر غور کرتے جائیں اگر معنی معلوم نہ ہوں تو نماز کو معنی کے ساتھ یاد کریں ۔
اور اللہ بھی تو یہی چاہتا ہے کہ اپ کا دل شیشے کی طرح ہر طرح کے معاملات سے خالی ہو اور وہ اس میں اپنی محبت کو بھر سکے اور ایمان کو مزید کامل بنا سکے ۔
نمازسے پہلے یہ سوچ کہ اللہ میری نماز اور مجھے دیکھ رہا ہے۔
جیسے فرمایا سورہ نور میں اللہ نے فرمایا:
اَلَمۡ تَرَ اَنَّ اللّٰہَ یُسَبِّحُ لَہٗ مَنۡ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ الطَّیۡرُ صٰٓفّٰتٍ ؕ کُلٌّ قَدۡ عَلِمَ صَلَاتَہٗ وَ تَسۡبِیۡحَہٗ ؕ وَ اللّٰہُ عَلِیۡمٌۢ بِمَا یَفۡعَلُوۡنَ ﴿۴۱﴾
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو کوئی بھی آسمانوں اور زمین میں ہے وہ (سب) اللہ ہی کی تسبیح کرتے ہیں اور پرندے (بھی فضاؤں میں) پر پھیلائے ہوئے (اسی کی تسبیح کرتے ہیں)، ہر ایک (اللہ کے حضور) اپنی نماز اور اپنی تسبیح کو جانتا ہے، اور اللہ ان کاموں سے خوب آگاہ ہے جو وہ انجام دیتے ہیں.
دیھان نہیں لگ رہا پھر خیال کو اپنے رب کی طرف موڑیں ۔ بار بار ایسا کرنے پر آپکا دماغ آپ کو فالو کرے گا اور بلآخر وہ دھیان لگائے گا ۔
نماز کے آخر میں تجزیہ کریں کہ نماز میں کتنے خیال آئے تھے۔ اگر 10 خیال تھے تو اب اگلی بار میں دیکھیں کہ کتنے خیال آئے اور پھر خود کو نوٹ کرتے جائیں کو شش کرتے جائیں ۔
جب دھیان لگتا جاے گا آپ کو نماز کی اصل روح ملنے کی” خواہش” ضرور ہونی چاہیے اسکے بعد اپ وہ سکون اور لذت پا لیں گے جو نماز میں چھپی ہوئی ہے ۔
نماز برائی اور بے حیائی کے کاموں سے روکتی ہے۔
اپنے دیگر معاملات میں بھی آپ دیکھیں کہ آپ کا معاملہ کیسا ہے کیا گناہ سے بچتے ہیں یا نہیں ۔
نماز کے بعد بھی درود پاک یا ذکر اللہ کیا جاے تاکہ اگلی نماز کے لیے آسانی ہو۔
جو نماز دھیان میں پڑھیں شکر ادا کریں اور سوچیں کہ یہ اللہ نے ہی ایسی توفیق دی میرے خود میں اتنی صلاحیت نہیں تھی۔
ان شاءاللہ نماز میں خیالات نہیں آئیں گے
#mentalheathwithaymen
#Mental_Heath_Aymen_Foundation
#Salah